Ù…Ø+بت مختصر بھی ہو تو
اُس کو بھولنے میں عُمر لگتی ہے
وہ چہرہ بھول جاتا ہے
مگر اُس سے جُڑی دل کی سبھی یادیں
آکاس بیل کی مانند

روØ+ Ú©Û’ شجر سے شاخ درشاخ
لپٹی ہی رہتی ہیں
انھیں خود سے جُدا کرنے میں
اک عمر لگتی ہے